قرآن مجید میں مہمان نوازی کی اہمیت کو مختلف آیات اور قصص کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ مہمان نوازی اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے اور اسے اعلیٰ اخلاقی اقدار میں شمار کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے نیک بندوں کی خصوصیات میں مہمان نوازی کا ذکر کیا ہے اور ہمیں بھی اس عمل کو اپنانے کی تلقین کی ہے۔
Table of Contents
Toggleقرآن مجید میں مہمان نوازی کی مثالیں
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی
سورۃ الذاریات، آیت 24-27:
“هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَٰهِيمَ ٱلْمُكْرَمِينَ”
“إِذْ دَخَلُوا۟ عَلَيْهِ فَقَالُوا۟ سَلَـٰمًۭا ۖ قَالَ سَلَـٰمٌۭ قَوْمٌۭ مُّنكَرُونَ”
“فَرَاغَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ فَجَآءَ بِعِجْلٍۢ سَمِينٍۢ”
“فَقَرَّبَهُۥٓ إِلَيْهِمْ قَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ”
ترجمہ:
“کیا تمہارے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کا قصہ آیا ہے؟ جب وہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ‘سلام ہو تم پر!’ انہوں نے کہا: ‘سلام ہو تم پر!’ اور (دل میں کہا کہ) یہ اجنبی لوگ ہیں۔ پھر چپکے سے اپنے اہل و عیال کے پاس گئے اور ایک فربہ بچھڑا لے آئے۔ پھر اسے ان کے قریب رکھا اور کہا: ‘کیا تم کھاتے نہیں ہو؟'”
تشریح:
ان آیات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مہمان نوازی کے عمل کو بیان کیا گیا ہے کہ کیسے انہوں نے اجنبی مہمانوں کا خوشدلی سے استقبال کیا، انہیں سلام کہا اور فوراً ایک فربہ بچھڑا ذبح کر کے ان کے سامنے پیش کیا۔ یہ مہمان نوازی کی اعلیٰ مثال ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ مہمانوں کا استقبال کرنا اور ان کی خاطر تواضع کرنا نہایت اہم اور باعثِ برکت عمل ہے۔
حضرت لوط علیہ السلام کے قصے میں مہمان نوازی
سورۃ الحجر، آیت 68-70:
“قَالَ هَـٰٓؤُلَآءِ ضَيْفِى فَلَا تَفْضَحُونِ”
“وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ”
“قَالُوٓا۟ أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ ٱلْعَـٰلَمِينَ”
ترجمہ:
“لوط نے کہا: ‘یہ میرے مہمان ہیں، مجھے رسوا نہ کرو’
‘اللہ سے ڈرو اور مجھے شرمندہ نہ کرو’
انہوں نے کہا: ‘کیا ہم نے تمہیں لوگوں (کے مہمانوں) سے منع نہیں کیا تھا؟'”
تشریح:
حضرت لوط علیہ السلام کا یہ قصہ بھی مہمان نوازی کی ایک مثال ہے، جہاں انہوں نے اپنے مہمانوں کی عزت اور احترام کے لئے اپنی قوم کے سامنے کھڑے ہوکر ان کا دفاع کیا اور اپنی قوم کو اللہ کا خوف دلایا۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مہمانوں کی عزت اور ان کی حفاظت کرنا بھی مہمان نوازی کا ایک اہم حصہ ہے۔
اسلامی تعلیمات میں مہمان نوازی کی اہمیت
اسلامی تعلیمات میں مہمان نوازی کو بڑی اہمیت دی گئی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے” (صحیح بخاری)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ مہمان نوازی ایمان کا حصہ ہے اور یہ عمل اللہ تعالی کے نزدیک بہت محبوب ہے۔
مہمان نوازی کے اصول
- خوشدلی اور اخلاق سے استقبال: مہمان کو خوشدلی سے سلام کرنا اور اس کا احترام کرنا ضروری ہے۔
- خاطر تواضع: مہمان کی ضروریات کا خیال رکھنا، اسے کھانے پینے کی بہترین چیزیں پیش کرنا اور اس کی خدمت کرنا۔
- عزت اور احترام: مہمان کی عزت اور اس کی موجودگی میں اس کا احترام کرنا۔
- حفاظت: مہمان کی حفاظت اور اس کی عزت و ناموس کی حفاظت کرنا۔
نتیجہ
مہمان نوازی اسلامی تعلیمات کا ایک اہم جزو ہے جو ہمارے اخلاقی اور معاشرتی فرائض میں شامل ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں ہمیں اس کی اہمیت اور اس کے اصول بتائے گئے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے گھروں میں آنے والے مہمانوں کا دل سے استقبال کریں، ان کی خدمت کریں اور ان کی عزت کریں تاکہ اللہ تعالی کی رضا حاصل کر سکیں اور معاشرتی تعلقات کو مضبوط بنا سکیں۔